تقلید 2
🔵تقلید کیوں واجب ہے 🔵
ہم
معصومین علیھم السلام کے زمانے میں اپنی شرعی ذمّہ داریاں ڈائریکٹ معصوم
علیہ السلام سے لیتے ہیں ۔لیکن زمانہ غیبت میں کیا ہماری شرعی ذمّہ داریاں
معاف ہیں؟
ہرگز نہیں کیونکہ قرآن کی آیات اور احادیث متواترہ اور
عقل یہ سب شرعی ذمّہ داریوں کے جاری رہنے کا کہتے ہیں. اور ان سے پتہ چلتا
ہے کہ تکالیف شرعیہ صرف اس کے لیے نہیں ہیں جو معصوم علیہ السلام کو درک
کرتا ہو. اس لیے ہم آزاد نہیں ہیں کہ جس طرح ہمارا دل چاہے کرتے پھریں بلکہ
ہم شرعی تکالیف کے پابند ہیں. جب ہم شرعی تکالیف کے پابند ہیں تو پھر ہمیں
کس طرح پتہ چلے کہ کون سی تکلیف ہمارے اوپر واجب ہے اور کون سی حرام اور
کون سی حلال ہے تاکہ اس پر عمل کرکے الله عزّوجلّ کے سامنے اپنی شرعی
تکلیف کو ادا کریں.
تو اپنی شرعی تکالیف جاننے کے لیے ہمارے پاس چند اختیارات ہیں..
1⃣⬅️ یا تو ہم میں سے ہر کوئی مجتھد بن جائے اور قرآن وسنت کی روشنی میں اپنی شرعی تکالیف کو معلوم کرے اور ان پر عمل کرے.
2⃣⬅️
یا ہم کسی مجتھد کی طرف رجوع کریں جو قرآن وسنت کی روشنی میں ہمیں الله کے
احکام بتاتا ہو اس شرط کے ساتھ کہ وہ مجتھد زیادہ علم والا ہو، متقی اور
پرہیز گار شخص ہو.
3⃣⬅️ یا ہم مجتھدین کی اخذ کردہ شرعی تکالیف کے درمیان احتیاط پر عمل کریں.
⏪اس
لیے اگر آپ کسی کی تقلید نہیں کرنا چاہتے تو یا آپ خود مجتھد بن جائیں۔ یا
مجتھدین کے بتائے ہوئے احکامات میں احتیاط کریں. اور اگر یہ دونوں کام آپ
نہیں کر سکتے تو جامع الشرائط مجتھد کی تقلید کریں. کیونکہ تقلید کا معنی
یہ نہیں ہے کہ آپ مجتھد کی اطاعت کر رہے ہیں مجتھد تو آپ کو الله کا حکم
بتاتا ہے اطاعت آپ الله کی کر رہے ہیں.
اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم امام
زمانہ علیہ السلام کی تقلید کرتے ہیں تو ہمارا ان سے سوال ہے کہ ہمیں بھی
بتائیں فرزند رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کہاں ملتے ہیں. سالوں سے دنیا
ان کے انتظار میں تڑپ رہی ہے.
اللھم عجل لولیک الفرج