معارف قرآن و اھل البیت (ع)

معارف قرآن و اھل البیت (ع)

تقلید 5

Tuesday, 5 September 2017، 09:08 PM



کچھ حضرات سوال کرتے ہیں کہ توضیح المسائل پرانے دور میں نہیں تھی تو اب کیوں،

پھر کہتے ہیں کہ فلاں فقیہ نے توضیح نہ لکھی فلاں نے نہیں تو آج کل کے مراجع کیوں لکھتے ہیں؟

شروعاتی صدیوں میں توضیح المسائل اس شکل و صورت میں بیشک نہیں تھی جس طرح آج ہے کیونکہ ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی تھی، عوام میں اکا دکا بندہ ہی پڑھا لکھا نظر آتا تھا. سو عوام چونکہ لکھنا پڑھنا نہیں جانتی تھی تو زیادہ تر گفتگو کے ذریعے ہی سوال جواب کا سلسلہ ہوتا. خط و کتابت بس علماء کے ہی بس کی بات تھی.

 لیکن فقہی رسالے مخلتف روایات کے نسخوں کی صورت میں دستہ بند موجود تھے، ھر دستے کو "اصل" کہا جاتا تھا. علماء ان سے استفادہ کرتے تھے.

اس کے بعد شیخ مفید علیہ رحمہ ''متوفی ۴۱۳'' نے *"المقنعہ"* لکھی اور پہلی بار شیعوں کو ایک ایسی فقہی کتاب ملی جس میں آئمہ "ع" روایات نہیں تھی اور مسائل کا جواب فتووں کی صورت میں تھا.  جیسے کے قبلے رخ کا تعین، مجبوری میں نجس پانی پینا وغیرہ.  یہ کتاب باعث بنی کے عوام کے مسائل کا آسان حل پیش کیا جا سکے.
 
اس کے بعد شیخ طوسی علیہ رحمہ نے بھی اسی طرز پر اپنی کتاب *"النھایہ"* لکھی جو فقہی مسائل کے جوابات پر مبنی تھی. اس کے بعد اسی بزرگوار نے *"المبسوط"* بھی لکھی.
شیخ طوسی "رض" کے انتقال اور حوزہ علمیہ بغداد کے سقوط کے دو صدیاں بعد حلہ کے حوزہ میں فقہ تشیع نے زور پکڑا اور اس کے بعد فقہ امامی ترقی کرتی کرتی نجف و اصفہاں کے حوزہ ھائے علمیہ سے ہوتی قم کے حوزہ علمیہ تک پہنچی. یہاں شیخ بہائی کی *"جامع عباسی"* کو پہلی توضیح المسائل کہا جا سکتا ہے. اس کے بعد آیت اللہ  بروجردی "رض" کے دور میں علامہ کرباسچیان نے باقائدہ طور پر *توضیح المسائل* مرتب کی اور آیت اللہ بروجردی "رض" کی اجازت سے چھپوائی.

 فقہ وہ واحد علم کی شاخ ہے جس نے اتنا مسلسل اور کٹھن سفر طے کیا ہے. اتنی کتب کسی موضوع پر نہیں جتنی فقہ پر ہیں اور مسلسل علماء و فقہاء نے عوام کے مسائل کا حل بتا کر ان کی زندگیوں میں آسانی پیدا کی.
 
آج جب ہمارا بچہ بچہ پڑھا لکھا ہے تو فقہی مسائل کے حل کیلئے ایک جامع کتاب بنام *توضیح المسائل* یا استفتات کے جوابات مختلف زبانوں میں چھپوا کر عوام کی دہلیز تک پہنچانا ممکن ہے تو اس کی مخالفت صرف و صرف ایک کوڑ مغز انسان ہی کر سکتا ہے اور پاک و ہند میں یہ کوڑ مغز موجود ہیں اس لیئے سوال کرتے ہیں شیخ مفید کے دور میں تو ضیح المسائل کیوں نہیں تھی، شیخ کلینی کے دور میں توضیح کیوں نہیں تھی.

*نکتہ*
اگر تمہارا معیار یہ ہی ہے کہ ہر وہ چیز لینی ہے جو آئمہ علیہم السلام کے دور میں تھی یا کسی عالم کے دور میں تو کنگن، کلاوے، شہنشاہ فضائل، بحرالمصائب، نیاز کی دیگیں، اسٹیل کے علم، سبیلیں، عماریاں، تابوت، جلوس، انگوری تابوت، چپ تابوت، بولتا تابوت، آگ کا ماتم ... سب تو آئمہ علیھم السلام کے دور میں نہیں تھا تو کیا یہ بھی چھوڑ دیں گے؟  🤔

*توضیح المسائل* حلال و حرام کا گھر بیٹھے پتہ لگانے کیلئے اللہ تعالٰی کی ایک عظیم نعمت ہے. جب لوگ پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے اور چھپائی اتنی وافر مقدار میں ممکن نہیں تھی تو یہ اس شکل میں نہ تھی اب جب پرنٹنگ پریس نے ترقی کر لی عوام بھی پڑھی لکھی ہے تو کیوں نہ ایسی کتاب ہو جو عوام کیلئے آسانی پیدا کرے.

موافقین ۰ مخالفین ۰ 17/09/05
جعفر علی نقوی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی