معارف قرآن و اھل البیت (ع)

معارف قرآن و اھل البیت (ع)

امامت 6

Wednesday, 6 September 2017، 04:48 PM

امام ہادی علیہ السلام کی شخصیت علماء اہل سنت کی نظر میں


ابن خلکان (متوفی 681 ہجری ):

ذہبیی(متوفی 748 ہجری):

صفدی (متوفی 764 ہجری):

یافعی (متوفی 768 ہجری):

ابن کثیر (متوفی 774 ہجری):

ابن صباغ (متوفی 855 ہجری):

ابن حجر ہیثمی (متوفی 973 ہجری):

قرمانی (متوفی 1019 ہجری):

شبراوی(متوفی 1171 ہجری):

زرکلی(متوفی 1396 ہجری):

نتیجہ:

 

امام ہادی علیہ السلام آسمان امامت و ولایت کے دسویں ستارے 15 ذی الحجہ سن 212 ہجری کو مدینہ کے محلے صریا میں پیدا ہوے۔ امام ہادی علیہ السلام کے والد گرامی امام جواد علیہ السلام اور والدہ گرامی سمانہ زن با فضیلت و با تقوی تھی۔ امام ہادی علیہ السلام کے زمانے کے حالات ایسےتھے کہ وہ اپنے بیٹے امام حسن عسکری علیہ السلام ان کی بیوی بی بی نرجس خاتون علیہا السلام اور امام جواد علیہ السلام کی بیٹی  حکیمہ خاتون علیہا السلام کے ساتھ سامراء کے محلے عسکر کہ ایک فوجی علاقہ تھا میں زندگی گزارتے تھے۔ امام ہادی علیہ السلام  کے زمانے کے حالات ایسے تھے کہ استفادہ علمی ان امام سے دوسرے اماموں کی نسبت بہت کم ہوا ہے۔

آخر کار امام ہادی علیہ السلام تینتیس سال امامت و انسانیت کی خدمت اور ہدایت کرنےکے بعد سن 254 ہجری شہر سامرا میں شہادت کے مرتبے پر فائز اور اپنےگھر میں دفن ہوئے۔اب ان کا نورانی مقبرہ شیعیان اور محبان کی پناہ گاہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

اس مختصر تحریر میں ہم امام ہادی علیہ السلام کی شخصیت علماء اہل سنت کی نظر میں بیان کر رہے ہیں۔

ابن خلکان (متوفی681 ہجری)

ابن خلکان عالم سنی شافعی مذہب امام ہادی علیہ السلام کی شخصیت کو اس طرح بیان کر رہا ہے:

أبو الحسن العسکری أبو الحسن علی الهادی بن محمد الجواد بن علی الرضا ... کان قد سعی به إلى المتوکل وقیل إن فی منزله سلاحا وکتبا وغیرها من شیعته وأوهموه أنه یطلب الأمر لنفسه فوجه إلیه بعدة من الأتراک لیلا فهجموا علیه فی منزله على غفلة فوجدوه وحده فی بیت مغلق وعلیه مدرعة من شعر وعلى رأسه ملحفة من صوف وهو مستقبل القبلة یترنم بآیات من القرآن فی الوعد والوعید لیس بینه وبین الأرض بساط إلا الرمل والحصى فأخذ على الصورة التی وجد علیها وحمل إلى المتوکل فی جوف اللیل فمثل بین یدیه والمتوکل یستعمل الشراب وفی یده کأس فلما رآه أعظمه وأجلسه إلى جنبه.

 ابوالحسن علی ہادی بن محمد جواد بن علی رضا علیہ السلام کی کسی نے متوکل کے دربار میں چغلی لگائی کہ امام ہادی علیہ السلام کے پاس گھر میں اسلحہ کچھ خط اور دوسری چیزیں ہیں جو امام نے اپنے شیعوں سے لی ہیں اور وہ حکومت کے خلاف بغاوت کرنا چاہتے ہیں۔ متوکل نے کچھ ترک سپاہیوں کو اچانک امام (ع)  کے گھر روانہ کیا اور انھوں نے رات کو امام (ع) کے گھر حملہ کر دیا۔ سپاہیوں نے گھر کی بہت تلاشی لی لیکن اُن کو گھر سے کچھ نہ ملا۔پھر انھوں نے دیکھا کہ امام (ع) اکیلے ایک کمرے میں گھر کے لباس میں زمین پر بیٹھے نماز اور تلاوت قرآن میں مصروف ہیں۔ سپاہی امام (ع) کو اُسی حالت میں متوکل کے دربار میں لے گے اس حالت میں کہ متوکل شراب پی رہا تھا۔ امام (ع) کی ہیبت کو دیکھ کر متوکل نے بے اختیار امام (ع) کا احترام کیا اور اپنے ساتھ بیٹھایا۔

إبن خلکان، ابوالعباس شمس الدین أحمد بن محمد بن أبی بکر (متوفى681هـ)، وفیات الأعیان و انباء أبناء الزمان، ج 3 ص 272 ، تحقیق احسان عباس، ناشر: دار الثقافة - لبنان.

 ذہبی(متوفی 748 ہجری):

امام اہل سنت ذہبی امام ہادی (ع) کی شخصیت کو اس طرح بیان کرتا ہے:

وکذلک ولده الملقب بالهادی شریف جلیل.

 اسی طرح اس کا (امام جوادعلیہ السلام ) بیٹا کہ اس کا لقب ہادی ہے ایک شریف اور با عظمت انسان تھا۔

الذهبی الشافعی، شمس الدین ابو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان (متوفى748 هـ)، سیر أعلام النبلاء، ج 13 ص 121 ، تحقیق: شعیب الأرنؤوط، محمد نعیم العرقسوسی، ناشر: مؤسسة الرسالة - بیروت، الطبعة: التاسعة، 1413هـ.

 اسی طرح ذہبی اپنی کتاب العبر میں بیان کرتا ہے کہ:

وکان فقیها إماما متعبدا.

 امام ہادی ایک فقیہ اور عبادت گزار انسان تھے۔

الذهبی الشافعی، شمس الدین ابوعبد الله محمد بن أحمد بن عثمان (متوفى 748 هـ)، العبر فی خبر من غبر، ج 2 ص 12 ، تحقیق: د. صلاح الدین المنجد، ناشر: مطبعة حکومة الکویت - الکویت، الطبعة: الثانی، 1984.

 صفدی(متوفی 764 ہجری):

 صفدی شافعی امام ہادی علیہ السلام کے علمی مقام کے بارے میں ایسے نقل کرتا ہے:

علی بن محمد بن علی بن موسی.هو أبوالحسن الهادی بن الجواد بن الرضا بن الکاظم بن الصادق بن الباقر بن زین ‌العابدین، أحد الأئمة الإثنی عشر عند الإمامیة .کان المتوکل قد اعتل، فقال:إن برأت لأتصدقن بمال کثیر. فلما عوفی، جمع الفقهاء و سألهم عن ذلک، فأجابوه مختلفین. فبعث الی علی الهادی علیه‌السلام. فقال: یتصدق بثلاثة ثمانین دینار قالوا: من أین لک هذا؟ قال:لأن الله تعالی قال: (لقد نصرکم الله فی مواطن کثیرة) (توبه، آیه 25). و روی أهلنا ان المواطن کانت ثلاثة و ثمانین موطنا.

 امام ہادی علیہ السلام شیعہ امامیہ کے بارہ اماموں میں سے ایک امام ہیں۔ ایک دن متوکل بیمار ہو گیا اُس نے نذ ر کی کہ اگر اُسے شفاء مل گی تو وہ بہت زیادہ دینار خدا کی راہ میں صدقہ دے گا۔جب وہ صحت مند ہو گیا تو اُس نے علماء کو جمع کیا اور اُن سے پوچھا کہ کتنے دینار صدقہ دے کہ اُس پر لفظ کثیر صدق کرے۔ علماء نے مختلف اقوال بیان کیے ۔ متوکل نے ناچار ہو کر امام ہادیؑ سے سوال کیا تو امام نے جواب دیا کہ 83 دینار صدقہ دو۔ علماء نے امام کے جواب سے تعجب کیا اور متوکل سے کہا کہ امام (ع) سے پتا کرے کہ اس جواب کی کیا دلیل ہے؟

امام (ع) نے جواب دیا کہ خداوند نے قرآن میں فرمایا ہے کہ (لقد نصرکم الله...) خداوند نے کثیر مقامات پر تمہاری مدد کی ہے اور ہم اہل بیت (ع) سے روایات نقل ہوئی ہیں کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے 83جنگوں میں شرکت کی ہے پس متوکل نے 83دینار صدقہ دیا۔

الصفدی، صلاح الدین خلیل بن أیبک (متوفى764هـ)، الوافی بالوفیات، ج 22 ص 49 ، تحقیق أحمد الأرناؤوط وترکی مصطفى، ناشر: دار إحیاء التراث - بیروت - 1420هـ- 2000م.

 یافعی(متوفی 768 ہجری):

یافعی امام ہادی علیہ السلام کے بارے میں ایسے بیان کرتا ہے:

سنة اربع وخمسین ومائتین فیها توفی العسکرى أبو الحسن على الهادى بن محمد الجواد بن على الرضأ بن موسى الکاظم بن جعفر الصادق العلوى الحسینى عاش اربعین سنة وکان متعبدا فقیها اماما.

حوادث سن 254 ہجری: اس سال میں امام ہادی علیہ السلام نے وفات پایئ۔ امام نے چالیس سال زندگی کی۔ امام ایک عبادت گذار فقیہ اور امام تھے۔

الیافعی، ابو محمد عبد الله بن أسعد بن علی بن سلیمان (متوفى768هـ)، مرآة الجنان وعبرة الیقظان، ج 2 ص 159 و 160 ، ناشر: دار الکتاب الإسلامی - القاهرة - 1413هـ - 1993م.

 ابن کثیر (متوفی 774 ہجری):

 ابن کثیر امام ہادی علیہ السلام کی ایسے تعریف بیان کرتا ہے:

وأما أبو الحسن علی الهادی .وقد کان عابدا زاهدا .وهو على التراب لیس دونه حائل.

 امام ہادی ایک عابد و زاہد انسان تھے اور وہ زمین پر بیٹھتے تھے اس حالت میں کہ چادر نیچے نہیں بچھاتے تھے یعنی سادگی کے ساتھ زندگی گزارتے تھے۔

ابن کثیر الدمشقی، ابو الفداء إسماعیل بن عمر القرشی (متوفى774هـ)، البدایة والنهایة، ج 11 ص 15 ، ناشر: مکتبة المعارف – بیروت.

 ابن صباغ (متوفی 855 ہجری):

 ابن صباغ مالکی وجود مقدس امام ہادی علیہ السلام کی ایسے تعریف بیان کرتا ہے:

 فضل أبی‌الحسن علی الهادی قد ضرب علی المجرة قبابه و مد علی نجوم السماء اطنابه و ما تعد منقبة الا و له أفخرها و لا تذکر مکرمة الا و له فضیلتها و لا تورد محمدة الا و له تفصیلها و جملتها. استحق ذلک بما فی جوهر نفسه من کرم تفرد بخصائصه فکانت نفسه مهذبة و اخلاقه مستعذبة و سیرته عادلة و افعاله فاضلة و هو من الوقار و السکون و الطمأنینة و الفقه و النزاهة و الزهادة و النباهة علی السیرة النبویة و الشنشنة العلویة و نفس زکیة و همة عالیة لا یقاربها أحد من الأنام و لا یداینها.

 امام ہادی کی فضیلت زمین و آسمان پر قابل مثال ہے۔ کوئی خوبی ایسی نہیں کہ بالا ترین آن امام کے پاس ہے اور ہر فضیلت جو ذکر ہو وہ امام کے وجود میں موجود ہے۔ ہر تعریف جو بیان ہوتی ہے وہ اپنی پوری تفصیل و اختصار کے ساتھ امام کے پاس موجود ہے۔ امام کی ذات ہر عیب و نقص سے پاک ہے۔ امام  کا اخلاق حسن و میٹھا ہے اُنکی سیرت نیک اور اعمال با فضیلت ہیں۔

اُن کا علم مانند رسول خدا اور طبیعت مانند حضرت علی(ع) تھا۔ اْن کی ہمت دوسرے انسانوں کی طرح نہیں تھی بلکہ بلند تھی۔

المالکی، علی بن محمد بن أحمد المالکی المکی المعروف بابن الصباغ (متوفی885هـ)، الفصول المهمة فی معرفة الأئمة، ج 2 ص 1073 و 1074 ، تحقیق: سامی الغریری، ناشر: دار الحدیث للطباعة والنشر مرکز الطباعة والنشر فی دار الحدیث – قم، الطبعة الأولى: 1422 هـ .

ابن حجر ہیثمی (متوفی 973 ہجری):

 ابن حجر عالم متعصب امام ہادی علیہ السلام کے علم و سخاوت کو ایسے بیان کرتا ہے:

وکان وارث أبیه علما وسخاء.

 امام ہادی نے علم و سخاوت کو اپنے والد سے ارث میں لیا تھا۔

الهیثمی، ابو العباس أحمد بن محمد بن علی ابن حجر (متوفى973هـ)، الصواعق المحرقة علی أهل الرفض والضلال والزندقة، ج 2 ص 598 ، تحقیق: عبد الرحمن بن عبد الله الترکی - کامل محمد الخراط، ناشر: مؤسسة الرسالة - لبنان، الطبعة: الأولى، 1417هـ - 1997م.

 قرمانی (متوفی 1019 ہجری):

 احمد بن یوسف قرمانی امام ہادیؑ کے نام کو ذکر کرنے کے بعد امام کی شخصیت کو اس طرح بیان کرتا ہے:

و اما مناقبه فنفیسة و اوصافه شریفة.

 امام کے فضائل گرانبہا و صفات نیک ہیں۔

القرمانی، أحمد بن یوسف، (المتوفى: 1019هـ)، أخبار الدول و آثار الأول فی التاریخ، ج 1 ص 349 ، المحقق، الدکتور فهمی سعد، الدکتور أحمد حطیط، دار النشر: عالم الکتاب، الطبعة الأولی: 1412 هـ.

 شبراوی (متوفی 1171 ہجری):

 شبراوی شافعی امام ہادی علیہ السلام کے نام کو ذکر کرنے کے بعد اشارہ کرتا ہے کہ امام (ع) کے فضائل بہت زیادہ ہیں:

و کراماته کثیره.

 اور اُسکی کرامات بہت زیادہ ہیں ۔

الشبراوی، الشافعی، عبد الله بن محمد بن عامر، الاتحاف بحب الاشراف، ص67 ، مطعبة مصطفی البابی الحلبی وأخویه بمصر .

 زرکلی (متوفی 1396 ہجری):

 زرکلی عالم سنی امام ہادی علیہ السلام کی شخصیت کو اس طرح بیان کرتا ہے:

علی (الملقب بالهادی) ابن محمد الجواد ابن علی الرضى بن موسى بن جعفر الحسینی الطالبی:عاشر ائمة الاثنی عشر عند الإمامیة، وأحد الأتقیاء الصلحاء ولد بالمدینة.

 اُن کا لقب ہادی اور نام علی  بن محمد جواد بن علی رضا بن موسی بن جعفر حسینی حضرت ابو طالب کی نسل سے تھے۔ امام ہادی شیعہ امامیہ کے نزدیک متقی پرہیز گار تھے کہ جو مدینے میں پیدا ہوئے۔

الزرکلی، خیر الدین، الأعلام، ج 4، ص 323، چاپ پنجم، ناشر : دار العلم للملایین - بیروت – لبنان، 1980 م.

 نتیجہ:

 مطالب کہ جو بیان ہوئے وہ ایک قطرہ تھا جو امام ہادی علیہ السلام کے فضائل کے بحر بیکراں سے علماء اہل سنت نے بیان کیا۔ علماء اہل سنت نے اِن فضائل کو اپنی کتب سے بیان کیا ہے۔ ورنہ امام ہادی علیہ السلام کے فضائل اِس سے زیارہ ہیں کہ اِس مختصر تحریر میں بیان کیے جا سکیں۔

موافقین ۰ مخالفین ۰ 17/09/06
جعفر علی نقوی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی