امامت 7
Wednesday, 6 September 2017، 05:51 PM
الله کی طرف سے امام کا معین هونا
وَ اِذِ ابْتَلى اِبْراهیمَ رَبُّهُ بِکَلِمات فَاَتَمَّهُنَّ قالَ اِنِّی جاعِلُکَ لِلنّاسِ اِماماً قالَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتی قالَ لایَنالُ عَهْدِی الظّالِمینَ
امام کا تعین خدا کی طرف سے ہونا چاہییے:
زیر بحث آیت سے ضمنا یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ امام (ہر لحاظ سے لوگوں کے رہبر کے مفہوم کے اعتبارسے) خدا کی طرف سے معین ہونا چاہییے۔ کیونکہ امامت ایک قسم کا خدایی عہد و پیمان ہے اور واضح ہے کہ جسے خدا معین کرے گا اس پیمان کے ایک طرف خود خدا ہوگا۔
یہ بھی ظاہر ہوا کہ جن لوگوں کے ہاتھ ظلم و ستم سے رنگے ہویے ہیں اور ان کی زندگی میں کہیں ظلم کا نشان موجود ہے۔ چاہے اپنے اوپر ظلم ہی کیوں نہ ہو یہاں تک کہ ایک لحظے کے لیے بت پرستی کی ہو وہ امامت کی اہلیت نہیں رکھتے۔
اصطلاح میں کہتے ہیں کہ امام کو اپنی تمام زندگی میں معصوم ہوناچاہییے۔
کیا خدا کے سوا کویی صفت عصمت سے آگاہ ہوسکتاہے:۔
اگر اس معیار پر جانشین پیغمبر کا تعین کیاجایے تو حضرت علی کے علاوہ کویی خلیفہ نہیں ہوسکتا۔
تعجب کی بات ہے کہ المنار کے مولف نے حضرت ابو حنیفہ کا ایک قول نقل کیاہے جس کے مطابق ان کا اعتقاد تھا کہ خلافت منحصرا اولاد علی کے شایان شان ہے، اسی بناء پر وہ حاکم وقت (منصور عباسی) کے خلاف مظاہرات کو جایز سمجھتے تھے اور اسی وجہ سے خلفایے بنی عباس کی حکومت میں انہوں نے منصب قضاوت قبول کرنے سے انکار کردیا۔
المنار کا مولف اس کے بعد مزید لکھتاہے کہ آیمہ اربع سب کے سب اپنے وقت کی حکومتوں کے مخالف تھے اور انہیں مسلمانوں کی حکمرانی کے لیے اہل نہ سمجھتے تھے کیونکہ وہ ظالم و ستمگر تھے۔
لیکن یہ بات باعث تعجب ہے کہ ہمارے زمانے میں بہت سے علماء اہل سنت ظالم و جابر اور خود سر حکومتوں کی تایید کرتے ہیں اور انہیں تقویت پہنچاتے ہیں جب کہ یہ سب پر آشکار ہے کہ ان حکومتوں کے روابط ان دشمنان اسلام سے ہیں جن کا ظلم و فساد کسی سے پوشیدہ نہیں۔ صرف اتنی سی بات نہیں بلکہ انہیں اولوا الامر واجب الاطاعت سمجھتے ہیں۔
17/09/06