🎓ولایت فقیہ🎓
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
⁉️سوال: *جب
حاکم و امام و خلیفہ کا انتخاب فقط اللہ (ج) ہی کر سکتا ہے تو اس وقت کے
ولی فقیہ کی حیثیت کیا رہ جاتی ہے؟ انہیں تو اللہ (ج) یا معصوم نےخاص طور
پر نام لے کر منتخب نہیں کیا.*
💬جواب: براہ کرم
اس مثال پہ غور فرمائیں. آپ سمندر میں کشتی پر جا رہے ہیں اور آپ کے کچھ
دوست دوسری کشتی میں سوار ہیں. اچانک ان کی کشتی ڈوبنے لگتی ہے. آپ ان میں
سے صرف تین کو ہی بچا سکتے ہیں. تو آپ کیا کریں گے؟ تین کو بچائیں گے یا یہ
کہہ کر چھوڑ دیں گے کہ بھئی بچانا ہے تو سب کو بچانا ہے نہیں تو تین کو
بھی ڈوبنے دو.؟
🖊بیشک آپ ان تین کو بچائیں گے. ہاں سب کو بچا پاتے تو
بہت اچھی بات تھی مگر اب نہیں بچا سکتے تو عقل کا تقاضہ یہ ہے تین کو بچا
لینا چاہیئے.
🔍اس مثال میں جتنے بچا سکتے ہو بچاؤ والے اصول کو
فقہ میں تنزل تدریجی کہتے ہیں. جیسے پانی استعمال نہیں کر سکتے تو تیمم
کرو. نماز کھڑے ہو کر نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کر، نہیں تو لیٹ کر ...
اب
ھم جب کہتے ہیں کہ حاکم صرف اللہ (ج) کا ہی انتخاب کردہ ہو تو کیا ایسے
دور میں جب ایک نبی یا معصوم موجود نہ ہو تو ظالم حکمران کو اپنی مرضی پہ
چھوڑ دیا جائے کہ وہ ظلم کرتا رہے یا ہم اپنے معاشرے سے ایک عادل انسان کو
اس ظالم کی جگہ منتخب کریں؟ کیا کریں؟ ❓
یہاں ہم تنزل تدریجی کا اصول
اپنائیں گے کہیں گے بھئی ٹھیک ہے نبی موجود نہیں، معصوم پردہ غیبت میں ہے
تو اب کیا ہم ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں اور یہ کہہ کر ظلم برداشت کرتے
رہیں کہ بس حاکم تو اللہ (ج) ہی منتخب کردہ قبول ہے باقی نہیں؟⁉️
نہیں!
ہم
کہیں گے کہ بھائی اللہ (ج) کا منتخب کردہ حاکم ہوتا تو بہت اچھا تھا مگر
جب ظاہرا وہ موجود نہیں تو ہم ایک ایسا اچھا و عادل انسان اپنے لیئے حاکم
منتخب کریں جو بیشک معصوم نہ ہو مگر دین سے آگاہی رکھتا ہو، عادل ہو... ❤️
تو
بھائی یہ ساری خصوصیات آپ کو ایک مجتہد جامع الشرائط میں ہی ملتی ہیں تو
اگر اسے حاکم بنا لیا تو کیا حرج ہے. نماز روزے کا پابند، احکام اسلامی کا
ماہر، عادل، با اخلاق، شجاع... اور کیا چاہیئے ہمیں.
لہٰذا یہ جو ولی فقیہ ہیں بیشک اللہ (ج) کے منتخب کردہ نہیں لیکن تنزل تدریجی کے اصول کے تحت اس سے بہتر آپشن ہمارے پاس نہیں.🔎